Saturday, 6 November 2021

شبنم شبنم روتا ہے دریا ہو کر پیاسا ہے

 شبنم شبنم روتا ہے 

دریا ہو کر پیاسا ہے 

نفرت کا احساس ہوا 

جب جب شیشہ دیکھا ہے 

میں بھی کم کم ملتا ہوں 

وہ بھی کٹ کٹ جاتا ہے

 میرے گھر آ دیکھ ذرا 

ہر سُو تو ہی بکھرا ہے 

گھر سے باہر نکلو تو 

دنیا جیسی دنیا ہے 


فرحان حنیف وارثی

No comments:

Post a Comment