Saturday, 6 November 2021

خزاں کے رنگ میں ابھی بہار باقی ہے

 خزاں کے رنگ میں ابھی بہار باقی ہے

چراغِ سحر ہے،۔ پر انتظار باقی ہے

ہمیں سلام کرو اے حوادثِ دوراں

تمہارے ساتھ ہیں پھر بھی قرار باقی ہے

گزر چکا ہے امیدوں کا قافلہ کب کا

رہِ یقیں پہ اب بھی غبار باقی ہے

ہمیں پکار لو جب چاہو ہم ملیں گے وہیں

ملے ہیں خاک میں لیکن وقار باقی ہے


عذرا عادل رشید

No comments:

Post a Comment