Sunday 26 December 2021

عجیب رنگ یہ والا حضور دیکھتا ہوں

 عجیب رنگ یہ والا حضور، دیکھتا ہوں

جھلک رہا ہے جو رخ سے غرور، دیکھتا ہوں

دبائے دانت میں انگلی، کھڑا ہوں میں حیراں

سما گیا ہے جو تجھ میں فتور، دیکھتا ہوں

تمام شہر تجھے آنکھ بھر کے دیکھتا ہے

تمام شہر کو میں گھور گھور دیکھتا ہوں

بھرے جہان میں عزت مِری اُچھالی ہے

ملا ہے آپ کو کتنا سرور دیکھتا ہوں

وہ مجھ سے لاکھ بھی چُھپتا رہے مگر عمار

اسے میں ایک جھلک تو ضرور دیکھتا ہوں


عمار ضیا

No comments:

Post a Comment