Sunday 26 December 2021

میری آوارہ مزاجی کو مکمل کر دے

 میری آوارہ مزاجی کو مکمل کر دے

اے خدا! دشتِ تمنا مِرا مقتل کر دے 

ٹُوٹتے بنتے عناصر میں ہو تحریک کمال 

یا مجھے خاک بنا یا مجھے جل تھل کر دے 

نہ سہی لالہ و گل،۔ نالۂ بلبل نہ سہی

مجھ کو گلشن نہیں کرتا ہے تو جنگل کر دے

دل کو جُھلساتا ہے اک یاد کا سُورج کب سے

یا خدا! اب تو کسی خواب کو بادل کر دے

اب کے برسات لگی ذات میں اندر کی طرف 

خوف یہ ہے کہ مِرا جسم نہ دلدل کر دے

وہ مجھے ہوش میں رکھتا ہے تڑپنے کے لیے 

بارہا میں نے کہا ہے؛ مجھے پاگل کر دے 


طارق عثمانی

No comments:

Post a Comment