Monday, 21 February 2022

آگ اک اور لگا دیں گے ہمارے آنسو

 آگ اک اور لگا دیں گے ہمارے آنسو

نکلے آنکھوں سے اگر دل کے سہارے آنسو

حاصلِ خونِ جگر دل کے ہیں پارے آنسو

بے بہا لعل و گہر ہیں یہ ہمارے آنسو

ہے کوئی اب جو لگی دل کی بجھائے میری

ہجر میں روکے گنوا بیٹھا ہوں سارے آنسو

اس مسیحا کی جو فرقت میں ہوں رویا شب بھر

بن گئے چرخِ چہارم کے ستارے آنسو

خون دل خون جگر بہہ گیا پانی ہو کر

کچھ نہ کام آئے محبت میں ہمارے آنسو

مجھ کو سونے نہ دیا اشک فشانی نے مری

رات بھر گنتے رہے چرخ کے تارے آنسو

وہ سنور کر کبھی آئے جو تصور میں مرے

چشم مشتاق نے صدقے میں اتارے آنسو

پاس رسوائی نے چھوڑا نہ سکوں کا دامن

گرتے گرتے رکے آنکھوں کے کنارے آنسو

لطف اب آیا مِری اشک فشانی کا حضور

پیاری آنکھوں سے کسی کے بہے پیارے آنسو

میری قسمت میں ہے رونا مجھے رو لینے دو

تم نہ اس طرح بہاؤ مِرے پیارے آنسو

ماہ و انجم پہ نہ پھر اپنے کبھی ناز کرے

دیکھ لے چرخ کسی دن جو ہمارے آنسو

یوں ہی طوفاں جو اٹھاتے رہے کچھ دن نوشاد

آگ دنیا میں لگا دیں گے ہمارے آنسو


نوشاد علی

No comments:

Post a Comment