انسانیت سے پیار کی دولت قبول کی
دل نے فقط فقیر کی صحبت قبول کی
پہلے بدن کو کرنا پڑا، چُھو کے برف زار
تب جا کے اس نے سانس کی حِدت قبول کی
دل نے کسی سے رکھی نہ امیدِ راہ و رسم
💝دل نے کبھی نہ دنیا کی ذلت قبول کی💓
جا ہم نے تیرے حکم کی رکھ لی ہے پھر سے لاج
جا ہم نے تیرے ہجر کی وحشت قبول کی
اے کور چشم عشق! مِرا حوصلہ بھی دیکھ
خوش ہو کے میں نے یار کی نفرت قبول کی
کوشش کے باوجود بھی دنیا! تِری قسم
دل نے کبھی نہ عقل کی بیعت قبول کی
زخموں سے چُور چُور ہوں تاثیر جعفری
دل نے کسی کی اتنی محبت قبول کی
تاثیر جعفری
No comments:
Post a Comment