Monday, 21 February 2022

انسانیت سے پیار کی دولت قبول کی

 انسانیت سے پیار کی دولت قبول کی

دل نے فقط فقیر کی صحبت قبول کی

پہلے بدن کو کرنا پڑا، چُھو کے برف زار

تب جا کے اس نے سانس کی حِدت قبول کی

دل نے کسی سے رکھی نہ امیدِ راہ و رسم

💝دل نے کبھی نہ دنیا کی ذلت قبول کی💓

جا ہم نے تیرے حکم کی رکھ لی ہے پھر سے لاج

جا ہم نے تیرے ہجر کی وحشت قبول کی

اے کور چشم عشق! مِرا حوصلہ بھی دیکھ

خوش ہو کے میں نے یار کی نفرت قبول کی

کوشش کے باوجود بھی دنیا! تِری قسم

دل نے کبھی نہ عقل کی بیعت قبول کی

زخموں سے چُور چُور ہوں تاثیر جعفری

دل نے کسی کی اتنی محبت قبول کی


تاثیر جعفری

No comments:

Post a Comment