Thursday, 16 June 2022

رخصت اے ہوائے یخ بستہ

اکتارے والا بنجارا


رخصت

اے ہوائے یخ بستہ

پھاگن کی ہوا گاتی ہوئی

پر کھول کے جاگی انگڑائی

باغوں میں آم کی شاخوں پر

پھر من للچاتے بور لگے

بچپن کو شرارت پھر سوجھی

سردی سے ٹھٹھری گٹھڑی سی

کمبخت خطائیں پھر سنکیں

کوئل منقار میں کوک لیے

خوشبو کی جسامت ڈھونڈ رہی

پاگل پن کی تصویر ہوئی

پھر من جنگل میں

مور نے رقص کو دعوت دی

سکڑی سمٹی شریانوں میں

پھر موجیں ہلوریں لینے لگیں

پھر لمس ہوا نے دہکائی

مٹی میں نمو کی چنگاری

لیکن جاناں

یہ ہریالی

کیوں گاؤں سے شہر نہیں آتی

من گلیارے میں نہیں گاتا

اکتارے والا بنجارا


انور شمیم

No comments:

Post a Comment