عارفانہ کلام حمدیہ کلام
مُشتِ گِل ہوں، وہ خرامِ ناز دیتا ہے مجھے
عرش تک گنجائشِ پرواز دیتا ہے مجھے
کہنہ ہونے ہی نہیں دیتا وہ میری داستاں
جب بھی لکھتا ہے، نیا انداز دیتا ہے مجھے
آپ ہی رکھتا ہیں میرے سامنے سربستہ راز
آپ ہی توفیقِ کشفِ راز دیتا ہے مجھے
زندہ رکھتا ہے مجھے رنج و خوشی کے درمیاں
ساز دیتا ہے، شکستِ ساز دیتا ہے مجھے
شب کے پردے میں مجھے کرتا ہے انجام آشنا
دن کی صورت اک نیا اغاز دیتا ہے مجھے
جب میں لوٹ آتا ہوں دشتِ چار سُو کو چھان کر
دل میں چھپ جاتا ہے اور آواز دیتا ہے مجھے
دور رکھتا ہے وہ عاصی مجھ سے ساری ذِلتیں
وہ کریم! اعزاز پر اعزاز دیتا ہے مجھے
عاصی کرنالی
No comments:
Post a Comment