Wednesday 21 September 2022

چل دیا ہوں سوئے طیبہ میں سہاروں سے الگ

 عارفانہ کلام نعتیہ کلام


چل دیا ہوں سُوئے طیبہ میں، سہاروں سے الگ

پا پیادہ کی ہے رفتار،۔ سواروں سے الگ

انؐ کی معراج ہے سب راہگزاروں سے الگ

کہکشاؤں سے جدا، چاند ستاروں سے الگ

ہیں ستونوں کی طرح چار صحابہؓ ان کے

اُمتی ہو نہیں سکتے کبھی چاروں سے الگ

روشنی چاند نے مانگی ہے بصارت کے لیے

سبز گنبد سے الگ، زرد مناروں سے الگ

حشر میں نعت نگاروں کا جُدا ہے خیمہ

ابرِ رحمت میں کھڑا ہوں میں قطاروں سے الگ

دیکھ لی تُو نے زمانے! یہ نبوتﷺ کی دلیل

وقت سورج سے جدا، چاند اشاروں سے الگ

نعتﷺ لکھتا ہوں تو الفاظ چمکتے ہیں بہت

میں اندھیرے میں بھی لگتا ہوں ستاروں سے الگ

تحفۂ نعتِ نبیﷺ جب بھی انہیں پیش کروں

لہجۂ خالدِ عرفاں ہو ہزاروں سے الگ


خالد عرفان

No comments:

Post a Comment