Thursday 22 September 2022

شاعروں کے نہ درمیاں ہوتا

 شاعروں کے نہ درمیاں ہوتا

رب نہ گر مجھ پہ مہرباں ہوتا

کر دے جس کو ضعیف ہجر کا روگ

پھر وہ بوڑھا نہیں جواں ہوتا

ہائے حسرت کہ میرے سب احباب

دائیں بائیں، میں درمیاں ہوتا

زخم سارے ہی بھر گئے ہوتے

کاش زخموں کا بس نشاں ہوتا

میرے قدموں تلے زمین اگر

تُو نہ ہوتی تو آسماں ہوتا

تیرے ہونے سے میرا ہونا ہے

تُو نہ ہوتا تو میں کہاں ہوتا

اس نے سلطان کھیل کھیلا تھا

پاس ہوتے گر امتحاں ہوتا


علی سلطان

No comments:

Post a Comment