شاعروں کے نہ درمیاں ہوتا
رب نہ گر مجھ پہ مہرباں ہوتا
کر دے جس کو ضعیف ہجر کا روگ
پھر وہ بوڑھا نہیں جواں ہوتا
ہائے حسرت کہ میرے سب احباب
دائیں بائیں، میں درمیاں ہوتا
زخم سارے ہی بھر گئے ہوتے
کاش زخموں کا بس نشاں ہوتا
میرے قدموں تلے زمین اگر
تُو نہ ہوتی تو آسماں ہوتا
تیرے ہونے سے میرا ہونا ہے
تُو نہ ہوتا تو میں کہاں ہوتا
اس نے سلطان کھیل کھیلا تھا
پاس ہوتے گر امتحاں ہوتا
علی سلطان
No comments:
Post a Comment