Thursday 22 September 2022

کیسا غضب یہ اے دل پر جوش کر دیا

 کیسا غضب یہ اے دلِ پُر جوش کر دیا

تیری روش نے ان کو جفا کوش کر دیا

اس چشمِ پُر خمار کی سر مستیاں نہ پوچھ

سب کو بہ قدر حوصلہ مے نوش کر دیا

مجبور ہو چکی تھی زباں عرضِ حال پر

لیکن تِری نگاہ نے خاموش کر دیا

ان کی جفاؤں پر بھی وفا کا ہوا گماں

اپنی وفاؤں کو بھی فراموش کر دیا

قربان اس نگاہ کے جس نے حمید کو

صد محشر خیال در آغوش کر دیا


حمید جالندھری

No comments:

Post a Comment