سنا ہے وہ مجھ کو بھلانے لگا ہے
تبھی اپنے احساں جتانے لگا ہے
سنی جب سے اس نے رقیبوں کی باتیں
وہ تب سے نگاہیں چُرانے لگا ہے
بچھڑنے کا لگتا ارادہ ہے اس کا
قصیدے جو شب بھر سنانے لگا ہے
وہی شخص جو تھا کبھی دل کا حاکم
وہی تخت اپنا گرانے لگا ہے
کرونا نے ظاہر کیا یہ کہ خالق
حفاظت کا پہرا اٹھانے لگا ہے
اٹھو اب جلا دو سیاہی میں مشعل
حریف اپنا شمعیں بجھانے لگا ہے
کہیں دور جا کر سبھی سے مبارک
الگ اپنی دنیا بسانے لگا ہے
مبارک لون
No comments:
Post a Comment