Thursday 22 September 2022

اپنے بیٹوں میں خلفشار نہ ہونے دیتے

 اپنے بیٹوں میں خلفشار نہ ہونے دیتے

ایک ہی صحن میں دیوار نہ ہونے دیتے

تم سے لُٹنے کی شکایت نہیں بس اتنا ہے

یہ تماشا سرِ بازار نہ ہونے دیتے

کم سے کم دوست مِرے اتنا تو کر سکتے تھے

مجھ پہ پیچھے سے کوئی وار نہ ہونے دیتے

تم بھی جاتے نہ مِرے دیس کی رسوائی تک

ہم بھی اس لہجے کو تلوار نہ ہونے دیتے

تم میں اوقات پرکھنے کا ہنر ہوتا تو

پست کو صاحبِ دستار نہ ہونے دیتے


نعیم ضرار

No comments:

Post a Comment