اپنے بیٹوں میں خلفشار نہ ہونے دیتے
ایک ہی صحن میں دیوار نہ ہونے دیتے
تم سے لُٹنے کی شکایت نہیں بس اتنا ہے
یہ تماشا سرِ بازار نہ ہونے دیتے
کم سے کم دوست مِرے اتنا تو کر سکتے تھے
مجھ پہ پیچھے سے کوئی وار نہ ہونے دیتے
تم بھی جاتے نہ مِرے دیس کی رسوائی تک
ہم بھی اس لہجے کو تلوار نہ ہونے دیتے
تم میں اوقات پرکھنے کا ہنر ہوتا تو
پست کو صاحبِ دستار نہ ہونے دیتے
نعیم ضرار
No comments:
Post a Comment