Friday 23 September 2022

کوئی خیال و خواب نہیں ہے قرین دل

 کوئی خیال و خواب نہیں ہے قرینِ دل

بنجر سی ہو گئی ہے مری سرزمینِ دل

کوئی مجاہدہ ہے نہ کوئی مشاہدہ

اک منتظر سکوت ہوا ہے مکینِ دل

مہمان تھا، چلا گیا، جانا ہی تھا اسے

اک یاد رہ گئی سو ہوئی ہمنشینِ دل

وہ اشک جو بہے تھے، زمیں پر نہیں گرے

موتی تھے قیمتی سو ہوئے تہہ نشینِ دل​

محمود سربسجدہ ہوئے گو حرم میں تم

کب وقت آئے گا کہ جھکے گی جبینِ دل​


محمود احمد غزنوی 

No comments:

Post a Comment