جھیل سکتے نہیں اب ہوا معذرت
سب چراغوں نے مل کر کہا معذرت
درد کی انتہا تک مجھے لے گیا
اور ہولے سے پھر کہہ گیا؛ معذرت
کہہ رہا ہے؛ دعا کر محبت ملے
تجھ کو دوں گا نہیں بد دعا معذرت
جانتا تھا سنبھلتا نہیں تجھ سے کچھ
بس یونہی تجھ کو دل دے دیا معذرت
تیرا زر ہو مبارک تجھے پاس رکھ
ہو سکوں گا نہ اس سے جدا معذرت
جُز تِرے اور بھی ہیں مسائل بہت
اب جُڑے گا نہیں سلسلہ، معذرت
اس کی آنکھیں اسیرِ ہوس تھیں عمر
کیسے کرتا بھلا بے وفا معذرت
عابد عمر
No comments:
Post a Comment