Friday, 23 September 2022

جھیل سکتے نہیں اب ہوا معذرت

 جھیل سکتے نہیں اب ہوا معذرت

سب چراغوں نے مل کر کہا معذرت

درد کی انتہا تک مجھے لے گیا

اور ہولے سے پھر کہہ گیا؛ معذرت

کہہ رہا ہے؛ دعا کر محبت ملے

تجھ کو دوں گا نہیں بد دعا معذرت

جانتا تھا سنبھلتا نہیں تجھ سے کچھ

بس یونہی تجھ کو دل دے دیا معذرت

تیرا زر ہو مبارک تجھے پاس رکھ

ہو سکوں گا نہ اس سے جدا معذرت

جُز تِرے اور بھی ہیں مسائل بہت

اب جُڑے گا نہیں سلسلہ، معذرت

اس کی آنکھیں اسیرِ ہوس تھیں عمر

کیسے کرتا بھلا بے وفا معذرت


عابد عمر

No comments:

Post a Comment