سائیاں! عشق کا آزار مکمل کر دے
تُو مِری راہ کی دیوار مکمل کر دے
کوئی آسانی نہیں چاہتا ہوں میں تجھ سے
ایسا کر، زندگی دُشوار مکمل کر دے
دستیابی کو مِرے ہاتھ ترس جاتے ہیں
تُو مِرے شہر کا بازار مکمل کر دے
تِرے انکار میں ہر بار کمی رہتی ہے
ایک ہی بار میں انکار مکمل کر دے
بال و پر چھین لے پھر ڈال قفس میں مجھ کو
اس طرح سے مجھے لاچار مکمل کر دے
فضل عباس
No comments:
Post a Comment