Tuesday 20 September 2022

شب غم کے اندھيروں ميں کمی ہونے نہيں ديتے

 شب غم کے اندھيروں ميں کمی ہونے نہيں ديتے

يہ کيسے بلب ہيں جو روشنی ہونے نہيں ديتے

مسلمانوں کی خواہش ہے کہ وہ سب ايک ہو جائيں

مگر ان کو اکھٹا مولوی ہونے نہيں ديتے

ہے نيچے کھردری پتلون، اوپر شرٹ مردانہ

مگر ايسا جہاں کے چودہری ہونے نہيں ديتے

مشينوں سے بنا ليتے ہيں ہم کيا کيا سُپر انساں

مگر ہم آدمی کو آدمی ہونے نہيں ديتے

بنا رکھا ہے بچے کی ولادت مسئلہ ہم نے

کبھی ہونے پر خوش ہيں اور کبھی ہونے نہيں ديتے

جہادِ خانگی ميں کامراں ہوتے ہيں وہ شوہر

جو خود ديوِ بيوی کو پری ہونے نہيں ديتے

غزل ميں آج بھی شاہد ظرافت ہم سے قائم ہے

ہم اس صنفِ سخن پھسپھسی ہونے نہيں ديتے


سرفراز شاہد

No comments:

Post a Comment