شب غم کے اندھيروں ميں کمی ہونے نہيں ديتے
يہ کيسے بلب ہيں جو روشنی ہونے نہيں ديتے
مسلمانوں کی خواہش ہے کہ وہ سب ايک ہو جائيں
مگر ان کو اکھٹا مولوی ہونے نہيں ديتے
ہے نيچے کھردری پتلون، اوپر شرٹ مردانہ
مگر ايسا جہاں کے چودہری ہونے نہيں ديتے
مشينوں سے بنا ليتے ہيں ہم کيا کيا سُپر انساں
مگر ہم آدمی کو آدمی ہونے نہيں ديتے
بنا رکھا ہے بچے کی ولادت مسئلہ ہم نے
کبھی ہونے پر خوش ہيں اور کبھی ہونے نہيں ديتے
جہادِ خانگی ميں کامراں ہوتے ہيں وہ شوہر
جو خود ديوِ بيوی کو پری ہونے نہيں ديتے
غزل ميں آج بھی شاہد ظرافت ہم سے قائم ہے
ہم اس صنفِ سخن پھسپھسی ہونے نہيں ديتے
سرفراز شاہد
No comments:
Post a Comment