آئینہ دار جلوۂ جانانہ بن گیا
ہر ذرہ کائنات کا دیوانہ بن گیا
محفل میں ان کی صورتِ پروانہ بن گیا
جس میں ذرا بھی ہوش تھا دیوانہ بن گیا
قائم رہا نماز میں بھی ذوقِ معصیت
اٹھے دعا کو ہاتھ تو پیمانہ بن گیا
تیری سمائی وسعتِ کونین میں نہ تھی
میرا ہی دل تھا جو تِرا کاشانہ بن گیا
کچھ اس طرح سے حشر میں بدلی مِری زباں
میرا فسانہ آپ کا افسانہ بن گیا
مجھ رِند بادہ مست کی قسمت تو دیکھیے
ابرِ کرم بھی جوش میں مے خانہ بن گیا
روشن زہے نصیب کہ قدموں پہ حسن کے
میں جان دے کے حاصل افسانہ بن گیا
روشن بنارسی
No comments:
Post a Comment