Thursday, 22 September 2022

ہیں سارے جرم جب اپنے حساب میں لکھنا

 ہیں سارے جرم جب اپنے حساب میں لکھنا

سوال یہ ہے کہ پھر کیا جواب میں لکھنا

برا سہی میں پہ نیت بری نہیں میری

مرے گناہ بھی کار ثواب میں لکھنا

رہا سہا بھی سہارا نہ ٹوٹ جائے کہیں

نہ ایسی بات کوئی اضطراب میں لکھنا

یہ اتفاق کہ مانگا تھا ان سے جن کا جواب

وہ باتیں بھول گئے وہ جواب میں لکھنا

ہوا محل میں سجایا تھا تم نے جب دربار

کوئی غریب بھی آیا تھا خواب میں لکھنا

نہ بھولنا کہ عمر ہیں یہ دوستوں کے حساب

کبھی نہ پڑھنا جو دل کی کتاب میں لکھنا


عمر انصاری

عمر لکھنوی

No comments:

Post a Comment