Friday, 2 September 2022

بولنے کا نہیں چپ رہنے کا من چاہتا ہے

 بولنے کا نہیں چپ رہنے کا من چاہتا ہے

ایسے حالات میں تو لطف سخن چاہتا ہے

ایک تو روح بھی کافور صفت ہے اپنی

اور اب جسم بھی بے داغ کفن چاہتا ہے

میں وفاؤں کا پرستار ہوں لیکن مجھ سے

میرا محبوب زمانے کا چلن چاہتا ہے

تُو ادھر کیسے ارے چاندنی صورت والے

یہ وہ دھندہ ہے جو آنکھوں میں جلن چاہتا ہے

وصل کے بعد بھی پوری نہیں ہوتی خواہش

اور کچھ ہے جو یہ نادیدہ بدن چاہتا ہے

سُونے سُونے سے ہیں لفظوں کے شوالے کاشف

ایسا لگتا ہے کہ اظہار بدن چاہتا ہے


ابرار کاشف

No comments:

Post a Comment