بے وفا ہو نہ با وفا ہو تم
ہم سمجھتے ہیں بسکہ کیا ہو تم
تم نہ دریا ہو اور نہ پانی ہو
صرف پانی کا بلبلہ ہو تم
جیسے مٹی سے بن کے آئے ہو
اسی مٹی کی پھر غذا ہو تم
اک زمانہ اگر گزر جائے
اک کہانی ہو ماجرا ہو تم
جان لو اب بھی اس حقیقت کو
اور سمجھ لو کہ کتنے کیا ہو تم
میں تو بس اک حقیر بندہ ہوں
یہ نہ سمجھو کہ بس خدا ہو تم
کیا خطا ہم سے بھی ہوئی جاذب
کیسے کہہ دیں کہ بیوفا ہو تم
عتیق احمد جاذب
No comments:
Post a Comment