Friday, 23 September 2022

بے وفا ہو نہ با وفا ہو تم

 بے وفا ہو نہ با وفا ہو تم

ہم سمجھتے ہیں بسکہ کیا ہو تم

تم نہ دریا ہو اور نہ پانی ہو

صرف پانی کا بلبلہ ہو تم

جیسے مٹی سے بن کے آئے ہو

اسی مٹی کی پھر غذا ہو تم

اک زمانہ اگر گزر جائے

اک کہانی ہو ماجرا ہو تم

جان لو اب بھی اس حقیقت کو

اور سمجھ لو کہ کتنے کیا ہو تم

میں تو بس اک حقیر بندہ ہوں

یہ نہ سمجھو کہ بس خدا ہو تم

کیا خطا ہم سے بھی ہوئی جاذب

کیسے کہہ دیں کہ بیوفا ہو تم


عتیق احمد جاذب

No comments:

Post a Comment