کرنے کا عشق ہم کو طریقہ سکھائیے
ہم کو بہانا خون پسینہ سکھائیے
ہم خودکشی سے باز یہاں کس طرح رہیں
جینے کا آپ ہم کو قرینہ سکھائیے
اترے ہوئے ہیں ہم تو سمندر میں عشق کے
کیسے ڈبوئیں اپنا سفینہ سکھائیے
انگشتری میں آپ کی پتھر ہے بے وفا
کیسے جڑیں وفا کا نگینہ سکھائیے
دل کو خزاں کیا ہے بہاروں میں آپ نے
کیسے نبھاؤں غم کا فریضہ سکھائیے
سلطانِ قلب نفرتوں سے پر جہان میں
مجھ کو محبتوں کا سلیقہ سکھائیے
کرتے ہیں آپ عشق نیا ہر بہار میں
ہم کو وفا کا اور وظیفہ سکھائیے
ماورا عنایت
No comments:
Post a Comment