Wednesday, 21 September 2022

کرنے کا عشق ہم کو طریقہ سکھائیے

 کرنے کا عشق ہم کو طریقہ سکھائیے

ہم کو بہانا خون پسینہ سکھائیے

ہم خودکشی سے باز یہاں کس طرح رہیں

جینے کا آپ ہم کو قرینہ سکھائیے

اترے ہوئے ہیں ہم تو سمندر میں عشق کے

کیسے ڈبوئیں اپنا سفینہ سکھائیے

انگشتری میں آپ کی پتھر ہے بے وفا

کیسے جڑیں وفا کا نگینہ سکھائیے

دل کو خزاں کیا ہے بہاروں میں آپ نے

کیسے نبھاؤں غم کا فریضہ سکھائیے

سلطانِ قلب نفرتوں سے پر جہان میں

مجھ کو محبتوں کا سلیقہ سکھائیے

کرتے ہیں آپ عشق نیا ہر بہار میں

ہم کو وفا کا اور وظیفہ سکھائیے


ماورا عنایت

No comments:

Post a Comment