گیت
سونا نہ چاندی نہ کوئی محل جان من تجھ کو میں دے سکوں گا
پھر بھی یہ وعدہ ہے تجھ سے تو جو کرے پیار مجھ سے
چھوٹا سا گھر تجھ کو دوں گا دکھ سکھ کا ساتھی بنوں گا
سونا نہ چاندی نہ کوئی محل جان من ۔۔۔۔۔
جب شام گھر لوٹ آؤں گا ہنستی ہوئی تُو ملے گی
مٹ جائیں گی ساری سوچیں بانہوں میں جب تھام لے گی
چھٹی کا دن جب ہو گا ہم خوب گھوما کریں گے
دن رات ہونٹوں پہ اپنے چاہت کے نغمے کھلیں گے
بے چین دو دل ملیں گے
سونا نہ چاندی نہ کوئی محل جان من ۔۔۔۔۔
گرمی میں جا کے پہاڑوں پہ ہم گیت گایا کریں گے
سردی میں چھپ کہ لحافوں میں قصے سنایا کریں گے
رُت آئے گی جب بہاروں کی پھولوں کی مالا بُنیں گے
جا کے سمندر پہ دونوں سیپوں سے موتی چُنیں گے
لہروں کی پائل سُنیں گے
سونا نہ چاندی نہ کوئی محل جان من ۔۔۔۔۔
تنخواہ میں جب لے کے آؤں گا ہاتھوں میں تیرے ہی دوں گا
جب ختم ہوں گے وہ پیسے میں تجھ سے جھگڑا کروں گا
پھر ایسا ہو گا تُو مجھ سے کچھ دیر رُوٹھی رہے گی
سوچے گی جب اپنے دل میں تو مسکرا کر بڑھے گی
آ کر گلے سے لگے گی
سونا نہ چاندی نہ کوئی محل جان من ۔۔۔۔۔
سونا نہ چاندی نہ کوئی محل جان من تجھ کو میں دے سکوں گا
پھر بھی یہ وعدہ ہے تجھ سے تو جو کرے پیار مجھ سے
سعید گیلانی
No comments:
Post a Comment