عارفانہ کلام نعتیہ کلام
دل میں ہو یاد تیریﷺ گوشۂ تنہائی ہو
پھر تو خلوت میں عجب انجمن آرائی ہو
آج جو عیب کسی پر نہیں کُھلنے دیتے
کب وہ چاہیں گے میری حشر میں رُسوائی ہو
آستانہ پہ تِرےﷺ سر ہو اجل آئی ہو
اور اے جانِ جہاں تُو بھی تماشائی ہو
اک جھلک دیکھنے کی تاب نہیں عالم کو
وہ اگر جلوہ کریں کون تماشائی ہو
کبھی ایسا نہ ہوا اُنؐ کے کرم کے صدقے
ہاتھ کے پھیلنے سے پہلے نہ بھیک آئی ہو
یہی منظور تھا قدرت کو کہ سایہ نا بنے
ایسے یکتا کے لیے ایسی ہی یکتائی ہو
اس کی قسمت پہ فدا تخت شہی کی راحت
خاک طیبہ پہ جسے چین کی نیند آئی ہو
بند جب خواب اجل سے ہوں حسن کی آنکھیں
اس کی نظروں میں تیرا جلوہ زیبائی ہو
حسن رضا بریلوی
No comments:
Post a Comment