Friday 23 September 2022

درود پڑھتے ہی یہ کیسی روشنی ہوئی ہے

 عارفانہ کلام نعتیہ کلام


دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے

درود پڑھتے ہی یہ کیسی روشنی ہوئی ہے

میں بس یونہی تو نہیں آ گیا ہوں محفل میں

کہیں سے اِذن مِلا ہے تو حاضری ہوئی ہے

جہانِ کُن سے ادھر کیا تھا، کون جانتا ہے

مگر وہ نُور کہ جس سے یہ زندگی ہوئی ہے

ہزار شکر غلامانِ شاہِ بطحاﷺ میں

شروع دن سے مِری حاضری لگی ہوئی ہے

بہم تھے دامنِ رحمت سے جب تو چین سے تھے

جدا ہوئے ہیں تو اب جان پر بنی ہوئی ہے

سر اٹھائے جو میں جارہا ہوں جانبِ خُلد

مِرے لیے مِرے آقاؐ نے بات کی ہوئی ہے

مجھے یقیں ہے وہ آئیں گے وقتِ آخر بھی

میں کہہ سکوں گا زیارت ابھی ابھی ہوئی ہے


افتخار عارف

No comments:

Post a Comment