Wednesday 21 September 2022

وہ چہرہ کیسا چہرہ تھا

 وہ چہرہ کیسا چہرہ تھا

وہ چہرہ

کتنا بھولا تھا، کتنا معصوم

وہ آنکھیں کیسی آنکھیں تھیں

جو پیار سے چمکتی تھیں

اور میں

ان آنکھوں میں گم ہو گئی

اس چہرے کو چھو بیٹھی

تب پھر مجھ پر بھید کُھلا

وہ چہرہ  تو اک دھوکہ تھا

اس میں بھولپن نہیں

معصیت تھی

وہ آنکھیں ہوس سے چمکتی تھیں

میں بھی کتنی ناداں تھی 

اس چہرے کو مندر

اور ان آنکھوں کو

اس کے دیپ سمجھ بیٹھی 

اب من میں سوچ کے دیپ جلائے

میں پھر سوچتی ہوں

وہ چہرہ کیسا چہرہ تھا؟


شکیلہ رفیق

No comments:

Post a Comment