Friday, 2 September 2022

کہاں ہم ملے تھے کسی خانقہ میں

 کہاں ہم ملے تھے


کہاں ہم ملے تھے

کسی خانقہ میں؟

ازل یا ابد کی رواں سیڑھیوں پر

کسی گُلکدہ میں

یا دریا کنارے

کہ آتشکدے میں؟

کسی خوابگہ میں؟

کسی مقبرہ پر؟

کسی مدرسہ میں؟

کسی صومعہ میں؟

کہاں ہم ملے تھے؟

بہت غور کرنے کے بعد اب کُھلا کہ

سرائے تھی کوئی

اور ہم اک سرائے میں  شب بھر رُکے تھے

قدم گَڑ گئے تھے

بدن پر ہمارے حزیں قُربتوں کے نشاں پڑ گئے تھے


میر ساگر رحمان

No comments:

Post a Comment