Wednesday 21 September 2022

اے دوست مرے واسطے بس اب یہ دعا کر

 عارفانہ کلام نعتیہ کلام


اے دوست مِرے واسطے بس اب یہ دعا کر

کیفی کو الٰہی! غم محبوبﷺ عطا کر

کچھ اشکِ ندامت کے سوا پاس نہیں ہے

لایا ہوں دامن میں یہی اپنے بچا کر

یہ اشکِ ندامت بھی بڑی چیز ہیں اے دل

آنکھوں میں چھپا لے دُر مقصور بنا کر

اک بار ہے دل کھول کے رونے کی تمنا

سر روضۂ اقدس پہ ندامت سے جھکا کر

عشاقِ مدینہ کی دعا ہے یہ خدا سے

جنت میں عطا ہم کو مدینہ کی فضا کر

کچھ اسوۂ حسنیٰ پہ عمل بھی تو کر اے دل

یہ فرضِ محبت ہے اسے بھی تو عطا کر

دنیا کی ہر اک چیز نگاہوں سے چھپا دے

یا رب! رُخِ پُر نُور کی تصویر دکھا کر

توصیف کا حق کیا ہو ادا تیری زباں سے

بس وردِ زباں صل علیٰ صل علیٰ کر


زکی کیفی

ذکی کیفی

No comments:

Post a Comment