Wednesday 21 September 2022

لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجود الکتاب

 عارفانہ کلام نعت و منقبت


لوح بھی تُو، قلم بھی تُو، تیرا وجود الکتاب

گنبد آبگینہ رنگ، تیرے محیط میں حباب

عالم آب و خاک میں، تیرے ظہور کا فروغ

ذرۂ ریگ کو دیا تُو نے طلوعِ آفتاب

شوکت سنجر و سلیم، تیرے جلال کی نمود

فقر جنید و با یزید، تیرا جمال بے نقاب

شوق تیرا اگر نہ ہو، میری نماز کا امام

میرا قیام بھی حجاب، میرا سجود بھی حجاب

تیری نگاہ ناز سے دونوں مراد پا گئے

عقل، غیاب و جستجو، عشق، حضور و اضطراب


علامہ محمد اقبال

No comments:

Post a Comment