شدتِ احساسِ تنہائی جگایا مت کرو
مجھ کو اتنے سارے لوگوں سے ملایا مت کرو
تم ہمارے حوصلے کی آخری اُمید ہو
تم ہمارے زخم پر مرہم لگایا مت کرو
آخری لمحات میں کیا سوچنے لگتے ہو تم
جیت کے نزدیک آ کر ہار جایا مت کرو
ایک آنسو بھی بہت ہے بہرِ ایصالِ ثواب
ہم غریبوں کے لیے دریا بہایا مت کرو
لوگ افسانہ بناتے ہیں ذرا سی بات کا
تم ہمارے نام پہ نظریں جُھکایا مت کرو
ابرار کاشف
No comments:
Post a Comment