Friday, 10 February 2023

کہتے ہیں ازل جس کو اس سے بھی کہیں پہلے

 کہتے ہیں ازل جس کو اس سے بھی کہیں پہلے

ایمان محبت پر لائے تھے ہمیں پہلے

اسرار خود آگاہی دیوانے سمجھتے ہیں

تکمیل جنوں آخر،۔ معراج یقیں پہلے

چمکا دیا سجدوں نے نقش کف پا لیکن

روشن تو نہ تھی اتنی یہ میری جبیں پہلے

ہر بار یہ رہ رہ کر ہوتا ہے گماں مجھ کو

شاید ترے جلووں کو دیکھا تھا کہیں پہلے

یہ بات الگ ٹھہری اب ہم کو نہ پہچانیں

محفل میں مگر ان کی آئے تھے ہمیں پہلے

یہ راز محبت ہے سمجھے گا زمانہ کیا

تم حاصل دیں آخر غارت گر دیں پہلے

اس کار نمایاں کے شاہد ہیں چمن والے

گلشن میں بہاروں کو لائے تھے ہمیں پہلے

تقدیر کی مختاری عنوان مسلم ہے

ہوتی ہے محبت بھی مجبور یہیں پہلے


عنوان چشتی

No comments:

Post a Comment