کہتے ہیں ازل جس کو اس سے بھی کہیں پہلے
ایمان محبت پر لائے تھے ہمیں پہلے
اسرار خود آگاہی دیوانے سمجھتے ہیں
تکمیل جنوں آخر،۔ معراج یقیں پہلے
چمکا دیا سجدوں نے نقش کف پا لیکن
روشن تو نہ تھی اتنی یہ میری جبیں پہلے
ہر بار یہ رہ رہ کر ہوتا ہے گماں مجھ کو
شاید ترے جلووں کو دیکھا تھا کہیں پہلے
یہ بات الگ ٹھہری اب ہم کو نہ پہچانیں
محفل میں مگر ان کی آئے تھے ہمیں پہلے
یہ راز محبت ہے سمجھے گا زمانہ کیا
تم حاصل دیں آخر غارت گر دیں پہلے
اس کار نمایاں کے شاہد ہیں چمن والے
گلشن میں بہاروں کو لائے تھے ہمیں پہلے
تقدیر کی مختاری عنوان مسلم ہے
ہوتی ہے محبت بھی مجبور یہیں پہلے
عنوان چشتی
No comments:
Post a Comment