Wednesday, 11 January 2023

مجھ کو اکیلا کر کے بھی تنہا نہیں کہا

 مجھ کو اکیلا کر کے بھی تنہا نہیں کہا

اپنا سمجھ لیا،۔ مگر اپنا نہیں کہا

بے شک بنایا اس نے ہدف مجھ کو رات دن

جیسا مجھے کہا، اسے ویسا نہیں کہا

راہِ حیات میں کئی چہرے حسیں ملے

جو کوئی بھی ملا اسے تم سا نہیں کہا

شکر خدا کا درس دیا ماں نے اس طرح

حالات بد پہ بھی کبھی نوحہ نہیں کہا

شطرنج کی بساط پہ کھا کر شکست بھی

بس تھا قصور وار پیادہ نہیں کہا

اک پیاس تھی اُگی ہوئی ساحل کی ریت میں

تشنہ لبی کی حد ہے کہ پیاسا نہیں کہا

صفدر یہ میرا ظرف ہے اپنے غنیم کو

دشنام بھی نہ دی اگر اچھا نہیں کہا


صفدر ہمدانی

No comments:

Post a Comment