نئے کچھ بھی نہیں اقدام اپنے
وہی معمول کے ہیں کام اپنے
وہ مہکاتے ہیں صبح و شام اپنے
بہت پُر نور ہیں گُلفام اپنے
نگاہیں ہو گئی تھیں اس پہ صدقے
نہارے اس نے یوں اندام اپنے
عنایت آپ کی جاری ہے پیہم
سنورتے جا رہے ہیں کام اپنے
ہمیں بھی کچھ گلہ ہو گا نہ ان سے
جو واپس لیں گے وہ الزام اپنے
بہت نزدیک ہیں شفافیت کے
بہت گہرے نہیں ابہام اپنے
حریفوں کو بتا دے کوئی راشد
لگیں گے ان سے بہتر دام اپنے
ممتاز راشد
No comments:
Post a Comment