Wednesday, 11 January 2023

ہمیں ایک دعا تھامنے آئے گی

 تیرے ساتھ گزرے دنوں کی کوئی ایک دھندلی سی تصویر 

جب بھی کبھی سامنے آئے گی

تو ہمیں ایک دعا تھامنے آئے گی

بڑھاپے کی گہرائیوں میں اترتے ہوئے

تیری بے لوث بانہوں کے گھیرے نہیں بھول پائیں گے ہم

ہم کو تیرے توسط سے ہنستے ہوئے جو ملے تھے

وہ چہرے نہیں بھول پائیں گے ہم

تیرے پہلو میں لیٹے ہوؤں کا عجب کرب ہے

جو تجھے رات بھر اپنی ویران آنکھوں سے تکتے تھے 

اور تیرے شاداب شانوں پر سر رکھ کے 

مرنے کی خواہش میں جیتے رہے

پر تیرے لمس کا ان کو کوئی اشارہ میسر نہیں تھا

مگر اس جہاں کا کوئی ایک حصہ 

انہیں تیرے بستر سے بہتر نہیں تھا

پر محبت کو اس سب سے کوئی علاقہ نہیں

ایک دکھ تو بہرحال ہم اپنے سینوں میں لے کر مریں گے

کہ ہم نے محبت کے دعوے کیے 

مگر تیرے ماتھے میں سندور ٹانکا نہیں

اس سے کیا فرق پڑتا ہے

ہم دور ہیں تجھ سے یا پاس ہیں

ہم کوئی آدمی تو نہیں

ہم تو احساس ہیں

جو رہے تو ہمیشہ رہیں گے

اور گئے تو کبھی مڑ کے واپس نہیں آئیں گے


تہذیب حافی

No comments:

Post a Comment