مل کر یار بنا دیتے ہیں
دن تہوار بنا دیتے ہیں
ہوتے ہیں کچھ کام ایسے بھی
جو بے کار بنا دیتے ہیں
جادوگر ہیں دنیا والے
دو کو چار بنا دیتے ہیں
کچھ انسان نہیں ہوتے اور
ہم اوتار بنا دیتے ہیں
تم آنے کی ہامی بھر لو
گھر گلزار بنا دیتے ہیں
جو سرکار بنانا چاہیں
وہ سرکار بنا دیتے ہیں
انساں خودکش ہو جاتا ہے
دکھ جی دار بنا دیتے ہیں
جو اس پار نہیں بن پاتا
وہ اس پار بنا دیتے ہیں
آزاد حسین آزاد
No comments:
Post a Comment