Saturday, 7 January 2023

ہم جب بھی شش جہات کا نقشہ بنائیں گے

 ہم جب بھی شش جہات کا نقشہ بنائیں گے

یہ طے رہا کے آپ سے اچھا بنائیں گے

جد و جہد جو شوق کی دے دی تو بادشاہ

یہ کاٹ کر پہاڑ کو رستہ بنائیں گے

ہم رنج خور لوگ تو ایسے حریص ہیں

میت سے ماں کی نظم کا نطفہ بنائیں گے

متروک ہیں سخن کی زمیں میں یہ کچھ سوال

کیسا کہاں بنائیں گے؟ کتنا بنائیں گے؟

وہ پوچھتے ہیں کیا کریں گے میرے رنج کا

ہم ہنس رہے ہیں شعر کا ذریعہ بنائیں گے

جو میری شہ کو مات بنانے کی خو میں ہیں

ان کو اسی بسات کا مہرہ بنائیں گے

میں خاکِ نم ہوں چاکِ زماں پر دھری ہوئی

اب سوچ کے بتائیں مجھے کیا بنائیں گے

تم ساعتِ نزول میں آ جانا میرے گھر

ہم دونوں مل کے ریت سے دریا بنائیں گے

تم انتشارِ خاص کی جانب بڑھے اگر

ہم انتقامِ عام کی دنیا بنائیں گے


ماہ نور رانا 

No comments:

Post a Comment