Thursday 5 January 2023

جھوٹ کے آب میں پکاتا ہوں

جُھوٹ کے آب میں پکاتا ہوں

دال کو اس طرح گلاتا ہوں

شاعری مُبتدانہ کرتا ہوں

خُود کو باون گزا سمجھتا ہوں

کام سے جان میں بچاتا ہوں

ٹیڑھا آنگن سدا بتاتا ہوں

پُھول جاتا ہےاس گھڑی سینہ

جب گلاٹی کبھی لگاتا ہوں

میرے حِیلے سے کون بچ پایا

جب مگر اشک میں بہاتا ہوں


جعفر بڑھانوی

No comments:

Post a Comment