کسی طرح سے جہاں میں نہ غم کی بات چلے
رہِ وفا میں اگر تُو بھی میرے ساتھ چلے
تمہارے ساتھ سفر میں بہاریں ساتھ رہیں
ہمارے ساتھ مگر صرف حادثات چلے
تمام عمر چلی ہوں اجل کے سائے میں
خدا کرے کہ مِرے ساتھ اب حیات چلے
چلو جو ساتھ مِرے تم تو ایسا لگتا ہے
کہ جیسے ساتھ مِرے ساری کائنات چلے
رہِ حیات میں ہے ایک آرزو یہ بصیر
ہماری ذات سے مل کر تمہاری ذات چلے
رضیہ بصیر
رضیہ صدیقی بصیر
No comments:
Post a Comment