Tuesday, 10 January 2023

تیز لہجے کی انی پر نہ اٹھا لیں یہ کہیں

 تیز لہجے کی انی پر نہ اٹھا لیں یہ کہیں

بچے نادان ہیں پتھر نہ اٹھا لیں یہ کہیں

جن جزیروں کو یہ جاتے ہیں قناعت کر لو

سوچتے رہنے میں لنگر نہ اٹھا لیں یہ کہیں

اعتماد ان پہ کرو خدشہ ہے یہ بھی ورنہ

دستِ ساحل سے سمندر نہ اٹھا لیں یہ کہیں

ان کے ہاتھوں کی طنابیں ہیں زمیں پر لپٹی

شہر کی آنکھ سے منظر نہ اٹھا لیں یہ کہیں

عہد بھی ان ہی کا ہم ذہن ہے سو چپ ہی رہیں

اگلی صدیوں کے کیلنڈر نہ اٹھا لیں یہ کہیں


طارق جامی

No comments:

Post a Comment