Saturday, 7 January 2023

ملو مجھ سے زمیں کی موت واقع ہو رہی ہے

 ملو مجھ سے

زمیں کی موت واقع ہو رہی ہے اور میں اب تک

اسی سرحد پہ بیٹھا ہوں 

جہاں تم نے بٹھایا تھا

مِری آنکھوں کی چھاگل میں کوئی آنسو نہیں باقی

مجھے رونے کی حسرت ہو رہی ہے 

رو نہیں پاتا

تسلی، خوف میں بدلے تو میرا ڈر مجھے ڈسنے کو آتا ہے

ملو مجھ سے

کہ میں نے زندگی بھر تم سے ملنے کے سوا چاہا نہیں کچھ بھی

مِرے ادھڑے ہوئے سینے کو دیکھو اور پہچانو 

کہ یہ قصرِ محبت اس طرح برباد ہی کب تھا

تمہیں ہجرت پہ لکھی ساری نظموں کی خبر ہے نا 

تو پھر یہ بھی پتا ہو گا

کہ ہجرت پر کوئی بھی نظم لکھنے سے خلا پورا نہیں ہوتا

ملو مجھ سے 

کہ میں ہجرت پہ لکھی نظم جیسا ہوں 

جہاں مصرعوں کے باہر تک معانی کا خلا پھیلا ہوا ہے 

بھر نہیں پاتا 

اک ایسا شخص جو مجھ میں

تمہارا نام لے کر مر رہا ہے 

مر نہیں پاتا 

ملو مجھ سے

مجھے اس شخص کو اس نظم سے مُکتی دلانی ہے


علی زریون

No comments:

Post a Comment