ہے یہ پیری بھی اک خوشی مجھ میں
لوٹ آئی ہے کم سِنی مجھ میں
بات شیریں سخن کی کرتا ہوں
گُھلتی جاتی ہے چاشنی مجھ میں
تیری یادوں کے ساتھ آتی ہے
تیرے قدموں کی چاپ سی مجھ میں
نام جانے کا پھر نہیں لیتا
جو ٹھہرتا ہے عارضی مجھ میں
کون سا کام کِس گھڑی ہو گا
یہ بتاتی ہے اک گھڑی مجھ میں
اصلیت شے کی جانچ لیتا ہے
وہ جو ثاقب! ہے جوہری مجھ میں
منظور ثاقب
No comments:
Post a Comment