فیصلہ ممکن ہے یوں منصف اگر عادل نہ ہو
قتل تو ہوتے رہیں ثابت،۔ کوئی قاتل نہ ہو
مشکلیں آساں نہ ہوں میری تو مجھ کو غم نہیں
پر جو ہے آساں کم از کم وہ تو اب مشکل نہ ہو
دفن ہیں دفتر کی فائل میں ہزاروں مسئلے
ایسا لگتا ہے کہ جیسے قبر ہو فائل نہ ہو
ختم ہونے کو سفر ہے ساتھ چُھوٹا جائے ہے
چاہتا ہے دل مِرا منزل ابھی حاصل نہ ہو
عشق ہے ایسا سفر جس کی کوئی منزل نہیں
یعنی اک کشتی کہ جس کے واسطے ساحل نہ ہو
آلوک یادو
No comments:
Post a Comment