موت سے بھی بڑی قیامت ہے
سچ کہوں؛ زندگی قیامت ہے
دُکھ سے کُھلتی نہیں ہیں آنکھیں اب
خواب کی یہ گھڑی قیامت ہے
صاف دِکھنے لگے سبھی چہرے
اب یہی روشنی قیامت ہے
راکھ جسموں کی اُڑ رہی ہے اب
عشق کی آگہی قیامت ہے
آج بولے نہیں پرندے بھی
اس قدر خامشی قیامت ہے
لبنیٰ صفدر
No comments:
Post a Comment