Wednesday 4 January 2023

اس دنیا میں تنہا ہوں

 اس دنیا میں تنہا ہوں

میں بے نام سا چہرہ ہوں

کیسی باتیں کرتے ہو

میں بھی تمہارا حصہ ہوں

اس کی گلی تک جو جائے

میں اک ایسا رستا ہوں

آنسو کی اک بوند ہوں میں

اور آنکھوں میں رہتا ہوں

در خود ہی کھل جاتا ہے

میں کب دستک دیتا ہوں

تجھ کو بھی کچھ جلدی ہے

میں بھی جانے والا ہوں

آنے والے وقتوں کا

میں اک گزرا لمحہ ہوں

مجھ پر جھوٹ کی تہمت ہے

یعنی میں بھی سچا ہوں

پھر سے میرا ہاتھ پکڑ

میں تو دیکھا بھالا ہوں

آنکھیں سرخ تو ہوں گی نا

خوابوں کا رکھوالا ہوں


عمر فرحت

No comments:

Post a Comment