رات بھر گردشِ افلاک کو تکتے رہنا
یار کے نام کی تسبیح کو جپتے رہنا
ایک درویش نے بولا تھا یہ غم ٹھیک نہیں
ایک لیلیٰ نے دعا دی تھی، تڑپتے رہنا
میں کہ اس شخص کے صدقے کا دیا ہوں مولا
اور مِرا عشق ہے محراب میں جلتے رہنا
کتنی پُرکیف ہے اس دل میں اترنے کی طلب
کتنا دلچسپ ہے شیشے میں اترتے رہنا
یا خدا! لعل تو سیلاب میں بہہ جاتے ہیں
باقی رہ جاتا ہے ماؤں کا تڑپتے رہنا
داؤد سید
No comments:
Post a Comment