Tuesday 10 January 2023

کیا خبر جو نظر آتا ہے وہ منظر ہی نہ ہو

 کیا خبر جو نظر آتا ہے وہ منظر ہی نہ ہو

یہ سمندر کہیں سچ مچ میں سمندر ہی نہ ہو

جس کی امید پہ سر پھوڑ رہی ہے دنیا

کہیں اس آہنی دیوار میں وہ در ہی نہ ہو

جان کر پھول جسے دل سے لگائے ہوئے ہیں

غور سے دیکھ لیں چُھو کر اسے پتھر ہی نہ ہو

در و دیوار سے یہ کیسے نظر آتے ہیں

جس کو ویرانہ سمجھ بیٹھے ہیں وہ گھر ہی نہ ہو

اس قدر ہم کو ڈرانا نہیں اچھا اطہر

کیا پتہ ہم کو کسی چیز کا پھر ڈر ہی نہ ہو


اطہر ضیا

No comments:

Post a Comment