کوئی بھی جرم ہو، اس سے بہم نکلتا ہے
وہ ایک شخص جو گھر سے بھی کم نکلتا ہے
کسی کی آنکھ تو روئی ہے غم زدہ ہو کر
کہیں بھی دشت ہو، ذروں سے نم نکلتا ہے
ادھر ہوا کی سلاست، مکاں اڑاتی ہے
ادھر وہ حبس کا عالم، کہ دم نکلتا ہے
تمہاری آنکھ کے رستے، خوشی نکلتی ہے
ہماری آنکھ کے رستے سے غم نکلتا ہے
ملے جگہ تو فقیروں میں بیٹھ جا عاصم
اسی طریق سے گردن سے خم نکلتا ہے
عاصم بخاری
No comments:
Post a Comment