Thursday, 5 January 2023

پھر چاہے تو نہ آنا او آن بان والے

پھر چاہے تو نہ آنا او آن بان والے

جھوٹا ہی وعدہ کر لے سچی زبان والے

موجود دل جگر ہیں دے ابروؤں کو جنبش

دہرہ نشانہ بھی ہے دوہری کمان والے

یہ چپکے چپکے باتیں نظریں بچا بچا کر

رکھتے ہیں آنکھ ہم بھی ہم بھی ہیں کان والے

کہنا پتے پتے کی اور نام پھر ہنسی کا

چھریاں نہ بھونک دل میں میٹھی زبان والے

وہ آرزو! سر اپنا ٹکرا رہا ہے در سے

نیچے تو دیکھ جھک کر اونچے مکان والے


آرزو لکھنوی

No comments:

Post a Comment