اب گرچہ نہیں اس سے ملاقات مسلسل
برسوں سے تسلسل میں ہے وہ رات مسلسل
حیران ہوں کیوں اتنا مجھے چاہا ہے تم نے
دوہراتی رہی وہ یہی اک بات مسلسل
ہے آج بھی تنہائی مِری ذات کا حصہ
اس لمحے تلک ہیں وہی حالات مسلسل
بچھڑے ہوئے اس شخص کو گزرا ہے زمانہ
اب بھی ہیں مگر اس کی عنایات مسلسل
وعدہ تھا جدا ہوتے ہوئے رونا نہیں ہے
رہتی ہے مگر آنکھوں میں برسات مسلسل
کچھ درد ہے کچھ آہیں تو کچھ اشک سُلگتے
ملتی ہے تِرے نام پہ سوغات مسلسل
جس ہات کو صفدر کبھی اس شخص نے چوما
خوشبو سے معطر ہے وہی ہات مسلسل
صفدر ہمدانی
No comments:
Post a Comment