خنک ہوا میں بڑی شعلہ خیز خوشبو ہے
خیال یار! چنبیلی کی تیز خوشبو ہے
ہوا کے ہاتھ نہ لگ جائے موسموں سے کہو
کہ ایک پھول کا سارا جہیز خوشبو ہے
چُرا گئے ہیں تِری انگلیوں کا لوچ حروف
عجیب خط ہے عجب عطر بیز خوشبو ہے
پرانی یادوں سے صندوقچہ بھرا ہوا ہے
سو خوب علم ہے کیوں زیر میز خوشبو ہے
چٹخ رہا ہے وجود اور بکھر رہا ہے خیال
شراب بیچ کوئی شیشہ ریز خوشبو ہے
طالب حسین طالب
No comments:
Post a Comment